
امریکہ کے ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک کو انسانی دماغ میں کمپیوٹر چپ انسٹال کرنے کے لیے کلینیکل ٹرائل شروع کرنے کی اجازت دی ہے۔
یہ بات کمپنی کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتائی۔
اس سے قبل مارچ 2023 میں ایف ڈی اے نے نیورالنک کو اس طرح کے کلینیکل ٹرائل کی اجازت دینے سے انکار کیا۔
ایلونک 2019 سے اب تک کم از کم 4 بار یہ اعلان کر کے کہتے ہیں کہ ان کی کمپنی اس کمپیوٹر پر چپ کی مس لوگ جلد شروع کرے گی۔
لیکن 2016 سے کام کرنے والی کمپنی نے پہلی اس کلینیکل ٹرائل کی بار بار کے لیے 2022 میں ایف ڈی اے سے رجوع کیا تھا لیکن یہ درخواست مسترد کر دی گئی۔
مارچ میں ریگولیٹر انتظامیہ کی طرف سے امریکی کلینیکل ٹرائل کی اجازت دیتے ہوئے اس کی اجازت دیتے ہوئے اس ڈیٹا کی طاقت کے خطرے سے ظاہر ہوتا ہے۔
ایف ڈی اے کو خدشہ کا کہنا تھا کہ اس ڈیٹا سے انسانی جانوں کو لاحق بنیاد پر یا مختلف پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تاہم اب ایف ڈی اے نے کلینیکل ٹرائل شروع کرنے کی اجازت دی ہے اور اس وقت ایسا ہوا ہے جب امریکی قانون سازوں کی جانب سے نیورالنک کی جانب سے جانور پر تجربہ کرنے والے تجربہ کی جانچ پڑتال کے لیے ایک تحقیقاتی پینل تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ کیا جا رہا ہے؟
نیورالنک کے خلاف امریکی تحقیقاتی حکومت کی طرف سے پہلے ہی جا رہی ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ کلینیکل ٹرائل میں کتنے افراد کو شامل کیا جائے گا، تاہم دسمبر 2022 میں نیورالنک کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ ایک بڑے پیمانے پر کمپیوٹر کو 6 ماہ کے اندر انسانی نفسیاتی دماغ میں نصب کیا جائے گا۔ ۔
اس کمپنی کی اس چپ پر کافی مقدار میں کام کیا ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ چپ افراد سے پھر حرکت اور بات کرنے کے قابل مقام مقام پر ہے۔
اس موقع پر ایلون مسک نے کہا تھا کہ دماغی چپ سے بینائی کو بحال کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس ڈیٹا کا تجربہ سب سے پہلے 2 افراد کو بینائی کرتے ہوئے کیا جاتا ہے اور مسلز کی حرکت کو بحال کیا جاتا ہے۔
نیورالنک نے آخری بار 2021 میں اس ڈیٹا کے بارے میں پیشرفت جاری کی تھی جب ایک بندرگاہ میں اسے انسٹال کیا گیا تھا جو اپنے خیالات سے ایک کمپیوٹر گیم کھیلنے کے قابل ہے۔