
سوئٹزرلینڈ کی عدالت نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے سابق مسلمان پروفیسر طارق رمضان کو ریپ کے مقدمے میں باعزت بری دکھایا
سپریم کورٹ کی خبر کے مطابق سوئز عدالت نے رمضان کو عدم ثبوت کی بناء پر ریپ کے ذریعے انٹرویوز کے ساتھ ہی طارق کے بارے میں پوچھنے والے پروفیسر اور ڈیمیج کو حکم دیا کہ انہیں 1 لاکھ 67 ہزار جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا جائے۔ ۔
57 خاتون خاتون نے درخواست کی کہ پروفیسر طارق پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 2008 میں جنیوا کے ایک ہوٹل میں انہیں ریپ کا رمضان بنایا۔
درخواست گزار وکیل نے عدالت کے خلاف اپیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ درخواست کو متعدد فریقین نے کہا کہ جنسی تعلقات استوار کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
یاد رہے کہ پروفیسر طارق رمضان کو ’می ٹو مہم‘ کے لیے کچھ خواتین کی جانب سے ادائیگی کی گئی تھی جب کہ 2018 کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا۔