
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ اور دفاعی تنصیبات پر ملوث افراد کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت شروع ہوا۔
کچھ روز قبل لاہور کی خاموشی سے عدالت نے جناح ہاؤس میں پھوڑے اور جلےرا کے مقدمے میں آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کے لیے 16 کو کونسینگ افسر کے بارے میں بات چیت کی تھی۔
لیکن یہ قابل غور ہے کہ آرمی ایک آفیشل ایکٹ کے تحت ٹرائل میں سوال کرنے والی افراد کو دیکھتی ہے؟
بری خبررساں فوج (بی بی سی ) کی ایک رپورٹ میں اسکوپشن کی جی ایچ کیووٹنٹ جنرل (جیگ) برانچ سے منسلک افراد کرنل لیٹائرڈ انعام الرحیم کی طرف سے بات چیت درج کی گئی۔
آرمی ایکٹ کی کچھ شقیں عوام پر بھی لاگو ہوتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق عام طور پر جرات میں مرتکب فوج کا ٹرائل آرمی کے تحت ہوتا ہے۔
کس جرم کی بنا پر پرآرمیٹ کے تحت کارروائی کی تلاش ہے؟
2012 21 ویں آئینی اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کے تحت مادر وطن میں بدامنی کرنے والے، قومی اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے یا پھر ختم اور امن کی فضا پیدا کرنے والے افراد کو بھی آرمی ایکٹ کے نیچے دی گئیں۔ ||
بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے بتایا کہ آرمی ایک سی ٹون ڈی میں 2 شقوں کے تحت فوجی اداروں اور فوجیوں کے حکم ماننے پر اکسانے یا عسکری رازداری فراہم کرنے والے افراد سزا کے مرتکب اصول۔
کرنلائرڈ انعام الرحیم کے مطابق کمان کے خلاف بغاوت، اشتعال دلانے، اُکسانے یا ترغیب اور تحریک دینے والے افراد اسی سیکشن کی شق کے تحت چل رہے ہیں، اس سیکشن کے تحت کسی سویلین کا راستہ 31 ڈی میں لانا ہے۔ اگر کارروائی کی ضرورت ہے تو اس سے قبل قانونی طور پر کسی مقدمے کے خلاف اندارج اور مجسٹریٹ کی اجازت ضروری ہے۔
کرنل انعام کے مطابق اس سیکشن کے تحت چلنے والی عدالتی کارروائی میں سزا کے جرم کی سزا ہوتی ہے تاہم مجرم کو عمر قید سے سزا دی جاتی ہے۔
کرنل (ر) انعام نے مزید بتایا کہ فوج کو عسکری تنصیبات پر آپ کا منصوبہ بنانے اور ان کی ہدایات جاری کرنے کے خلاف ٹرائل کا اختیار دیا گیا ہے، اس میں آرمی ایکٹ کے تحت سی سی 59 اور اس کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ 60 وائسرائے گئے ہیں اور سیکشن 60 کا سہولت مطلب کاری